admin

دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیںہم پرندے کہیں جاتے ہوئے مر جاتے ہیں ہم ہیں سوکھے ہوئے تالاب پہ بیٹھے ہوئے ہنسجو تعلق کو نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں گھر پہنچتا ہے کوئی اور ہمارے جیساہم ترے شہر سے جاتے ہوئے مر جاتے ہیں کس طرح لوگ چلے جاتے ہیں اٹھ کر چپ […]

دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں Read More »

اشک نکلے ہیں تعاقب کا بہانہ کر کے

اشک نکلے ہیں تعاقب کا بہانہ کر کےکوئی گھر میں نہ رہا اس کو روانہ کر کے ور نہ ہم لوگ کہاں عشق میں برباد ہوئےاپنی عزت تو ہے مجنوں کا گھرانہ کر کے کتنے مجبور ہیں ہم لوگ انا کے ہاتھوںعشق کرتے ہیں کوئی اور بہانہ کر کے تو نہیں جانتا غالب کے طرفداروں

اشک نکلے ہیں تعاقب کا بہانہ کر کے Read More »

نکلو نہ ابھی پھول سی پوشاک پہن کر

نکلو نہ ابھی پھول سی پوشاک پہن کرپھرتی ہے یہاں دھوپ خس و خاک پہن کر کیوں شرم سے سورج نہ جھکا لیتا نگاہیںآیا تھا کوئی جامئہ صد چاک پہن کر جب تن پہ نہ کپڑوں کو ٹھہرنے دیں ہوائیںکیا جسم کو ڈھانپے کوئی افلاک پہن کر خوش پوشی نہ لے آتی اگر نوک سناں

نکلو نہ ابھی پھول سی پوشاک پہن کر Read More »

اب یہ لاشیں کسی محمل پہ نہ لادی جائیں

اب یہ لاشیں کسی محمل پہ نہ لادی جائیںمیری سوچیں مرے اندر ہی دبا دی جائیں شب کی شب کوئی نہ شرمندہ رخصت ٹھہرےجانے والوں کے لیے شمعیں بجھا دی جائیں کبھی تصویر کی صورت بھی نکل آئے گیسادہ کاغذ پہ لکیریں تو لگا دی جائیں آج پلکوں پہ چراغاں تو کئے پھرتا ہوںکیا خبر

اب یہ لاشیں کسی محمل پہ نہ لادی جائیں Read More »

جب انتظار کے لمحے پگھلنے لگتے ہیں۔

جب انتظار کے لمحے پگھلنے لگتے ہیں۔گلی کے لوگ مرے دل پہ چلنے لگتے ہیں میں اس لیے بھی پرندوں سے دور بھاگتا ہوںکہ ان میں رہ کے مرے پر نکلنے لگتے ہیں کبھی کبھی کسی بچے کی روح آتی ہےکبھی کبھی مرے گھر گیند اچھلنے لگتے ہیں عجیب پیڑ ہیں ان کو حیا نہیں

جب انتظار کے لمحے پگھلنے لگتے ہیں۔ Read More »

عشق کی جوت جگانے میں بڑی دیر لگی

عشق کی جوت جگانے میں بڑی دیر لگیسائے سے دھوپ بنانے میں بڑی دیر لگی میں ہوں اس شہر میں تاخیر سے آیا ہوا شخصمجھ کو اک اور زمانے میں بڑی دیر لگی یہ جو مجھ پر کسی اپنے کا گماں ہوتا ہےمجھ کو ایسا نظر آنے میں بڑی دیر لگی اک صدا آئی جھروکے

عشق کی جوت جگانے میں بڑی دیر لگی Read More »

پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ہے

پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ہےاب بھی جلتا شہر بچایا جا سکتا ہے ایک محبت اور وہ بھی ناکام محبتلیکن اس سے کام چلایا جا سکتا ہے دل پر پانی پینے آتی ہیں امیدیںاس چشمے میں زہر ملایا جا سکتا ہے مجھ گمنام سے پوچھتے ہیں فرہاد و مجنوںعشق میں کتنا نام

پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ہے Read More »

ہم سب کے طرفدار ہیں پر دل کے نہیں ہیں

ہم سب کے طرفدار ہیں پر دل کے نہیں ہیںمحفل میں ہیں اور رونق محفل کے نہیں ہیں دل خون کیا ہم نے سر کوچہ قاتلبسمل ہیں مگر خنجر قاتل کے نہیں ہیں بے نام و نشاں زخم ہیں، سینے میں ہمارےکچھ وار ہوئے ہیں جو مقابل کے نہیں ہیں اس رنگ کے طوفاں نے

ہم سب کے طرفدار ہیں پر دل کے نہیں ہیں Read More »

ہم جو بے حال زار بیٹھے ہیں

ہم جو بے حال زار بیٹھے ہیںدل کی دلی بھی ہار بیٹھے ہیں ایک ڈولی ہے صبح سے خالیسر کوچہ کہار بیٹھے ہیں ہم سے مت کیجیو وجود کی باتہم عدم کو گزار بیٹھے ہیں ہے وہ بد محفلی کہ مت پوچھویار آئے ہیں ، یار بیٹھے ہیں جانِ جانانِ زندگی! تم کیاہم تو خود

ہم جو بے حال زار بیٹھے ہیں Read More »

مر مٹا ہوں خیال پر اپنے

مر مٹا ہوں خیال پر اپنےوجد آتا ہے حال پر اپنے ابھی مت دیجیو جواب کہ میںجُھوم تو لوں سوال پر اپنے عمر بھر اپنی آرزو کی ہےمر نہ جاؤں وصال پر اپنے اک عطا ہے مری ہوس نگہیناز کر خد و خال پر اپنے اپنا شوق ایک حیلہ ساز سو ابشک ہے اُس کو

مر مٹا ہوں خیال پر اپنے Read More »