admin

تہذیب بے نقاب کی آنکھیں نکال دو

تہذیب بے نقاب کی آنکھیں نکال دواس قوم کے شباب کی آنکھیں نکال دو جس نے سماعتوں کو دیا درس بے خودیاس نغمہ رباب کی آنکھیں نکال دو جس میں نہ ہو بصیرت انساں کی چاندنیاس شیشہ شراب کی آنکھیں نکال دو اب منزلِ وفا کی ضرورت نہیں رہیہر عزم کامیاب کی آنکھیں نکال دو […]

تہذیب بے نقاب کی آنکھیں نکال دو Read More »

تاروں سے میرا جام بھرو! میں نشے میں ہوں

تاروں سے میرا جام بھرو! میں نشے میں ہوںاے ساکنان خلد سنو ! میں نشے میں ہوں کچھ پھول کھل رہے ہیں سرِ شاخ میکدہتم ہی ذرا یہ پھول چنو! میں نشے میں ہوں ٹھہرو! ابھی تو صبح کا تارا ہے شوفشاںدیکھو! مجھے فریب نہ دو ! میں نشے میں ہوں نشہ تو موت ہے

تاروں سے میرا جام بھرو! میں نشے میں ہوں Read More »

ہر شے ہے پُر ملال بڑی تیز دھوپ ہے

ہر شے ہے پُر ملال بڑی تیز دھوپ ہےہر لب پہ ہے سوال بڑی تیز دھوپ ہے چکرا کے گر نہ جاؤں میں اس تیز دھوپ میںمجھ کو ذرا سنبھال بڑی تیز دھوپ ہے دے حکم بادلوں کو خیابان نشین ہوںجام و سبو اُچھال بڑی تیز دھوپ ہے ممکن ہے ابر رحمت یزداں برس پڑےزُلفوں

ہر شے ہے پُر ملال بڑی تیز دھوپ ہے Read More »

زخم دل پر بہار دیکھا ہے

زخم دل پر بہار دیکھا ہےکیا عجب لالہ زار دیکھا ہے چن کے دامن میں کچھ نہیں ہوتاان کے سینوں میں پیار دیکھا ہے خاک اُڑتی ہے تیری گلیوں میںزندگی کا وقار دیکھا ہے تشنگی ہے صدف کے ہونٹوں پرگل کا سینہ فگار دیکھا ہے ساقیا! اہتمام باده کروقت کو سوگوار دیکھا ہے جذبہ غم

زخم دل پر بہار دیکھا ہے Read More »

چاندنی شب ہے ستاروں کی ردائیں سی لو

چاندنی شب ہے ستاروں کی ردائیں سی لوعید آئی ہے بہاروں کی ردائیں سی لو چشم ساقی سے کہو تشنہ اُمیدوں کے لیےتم بھی کچھ بادہ گساروں کی ردائیں سی لو ہر برس سوزنِ تقدیر چلا کرتی ہےاب تو کچھ سینہ فگاروں کی ردائیں سی لو لوگ کہتے ہیں تقدس کے سٹو ٹوٹیں گےجُھومتی رہگزاروں

چاندنی شب ہے ستاروں کی ردائیں سی لو Read More »

فضائے نیم شبی کہہ رہی ہے سب اچھا

فضائے نیم شبی کہہ رہی ہے سب اچھاہماری بادہ کشی کہہ رہی ہے سب اچھا نہ اعتبار محبت نہ اختیار وفاجنوں کی تیز روی کہہ رہی ہے سب اچھا دیار ماہ میں تعمیر کے کدے ہوں گےکہ دامنوں کی تہی کہہ رہی ہے سب اچھا قفس میں یوں بھی تسلی بہار نے دی ہےچٹک کے

فضائے نیم شبی کہہ رہی ہے سب اچھا Read More »

چراغ طور جلاؤ ! بڑا اندھیرا ہے

چراغ طور جلاؤ ! بڑا اندھیرا ہےذرا نقاب اُٹھاؤ! بڑا اندھیرا ہے ابھی تو صبح کے ماتھے کا رنگ کالا ہےابھی فریب نہ کھاؤ! بڑا اندھیرا ہے وہ جن کے ہوتے ہیں خورشید آستیوں میںانہیں کہیں سے بُلاؤ ! بڑا اندھیرا ہے مجھے تمہاری نگاہوں اعتماد نہیںمرے قریب نہ آؤ ! بڑا اندھیرا ہےفراز عرش

چراغ طور جلاؤ ! بڑا اندھیرا ہے Read More »

کب سماں تھا بہار سے پہلے

کب سماں تھا بہار سے پہلےغم کہاں تھا بہار سے پہلے ایک ننھا سا آرزو کا دیاضوفشاں تھا بہار سے پہلے اب تماشا ہے چار تنکوں کاآشیاں تھا بہار سے پہلے اے مرے دل کے داغ یہ تو بتاتو کہاں تھا بہار سے پہلے پچھلی شب میں خزاں کا سناٹاہم زباں تھا بہار سے پہلے

کب سماں تھا بہار سے پہلے Read More »

نالہ حدودِ کوئے رسا سے گزر گیا

نالہ حدودِ کوئے رسا سے گزر گیااب دردِ دل علاج و دوا سے گزر گیا ان کا خیال بن گئیں سینے کی دھڑکنیںنغمہ مقامِ صوت و صدا سے گزر گیا اعجاز بے خودی ہے کہ یہ حسن بندگیاک بُت کی جستجو میں خُدا سے گزر گیا انصاف سیم و زر کی تجلی نے ڈس لیاہر

نالہ حدودِ کوئے رسا سے گزر گیا Read More »

پوچھاکسی نے حال کسی کا تو رو دیئے

نغمہ کسی نے ساز پہ چھیڑا تو رو دیئےغنچہ کسی نے شاخ سے توڑا تو رو دیئے اُڑتا ہوا غبار سر راه دیکھ کرانجام ہم نے عشق کا سوچا تو رو دیئے بادل فضا میں آپ کی تصویر بن گئےسایہ کوئی خیال سے گزرا تو رو دیئے رنگ شفق سے آگ شگوفوں میں لگ گئیساغر

پوچھاکسی نے حال کسی کا تو رو دیئے Read More »